Diet charts for Diabetic Patients in Urdu are presented here. The caloric values of these charts are a rough estimate. Six charts of caloric values 1000, 1200, 1400, 1600, 1800, and 2000 kcal are prepared by our nutritionist. Cultural, regional, and ethnic variations in dietary habits exist.
However, there are little caloric differences when changing from one kind of food to another (in the same group) when the amount remains the same. The caloric values of foods are also mentioned here which can be of further help when changing from one group of food items to another in the same group.
Read: One week meal plan for patients on Ozempic Injections for Diabetes and weight loss
Caloric Values of Different Food Items:
- One Chappati: About a 100 - 130 calories
- One small bowl of Daliya (Bulgar Wheat): 100 - 150 Calories
- One slice of small brown bread: 70 Calories
- One egg white: 50 Calories
- One cup Salan: 270 Calories
- One cup of tea without milk and sugar: 2 Calories
- One fruit (a bowl of fruit): 80 - 120 calories
- One Sugar-free biscuit: 15 - 30 Calories
- Hundred Grams of meat: 150 - 200 Calories
- One Bowl of Salad: 15 Calories
- One bowl of rice: 200 Calories
- One cup of popcorn: 30 Calories, with olive oil: 90 calories
- One cup dal: 100 - 130 Calories
- One cup of yogurt: 60 calories
Diet charts for Diabetic Patients in Urdu
1000 Kcal Diet Chart for Diabetic Patients in Urdu:
1200 Kcal Diet Chart for Diabetic Patients in Urdu:
1400 Kcal Diet Chart for Diabetic Patients in Urdu:
1600 Kcal Diet Chart for Diabetic Patients in Urdu:
1800 Kcal Diet Chart for Diabetic Patients in Urdu:
2000 Kcal Diet Chart for Diabetic Patients in Urdu:
A diabetic diet is one of the important components of the diabetes management plan. The three essential pillars of diabetes control are:
- A Diabetic Diet
- Regular Exercise
- Diabetes Medications
A diabetic diet should not contain raw sugars, or fizzy drinks, and should be of low caloric value. It should contain lots of fibers and may contain complex carbohydrates. It should be balanced in essential proteins, fats, and micronutrients including vitamins and minerals.
Diabetic patients should be advised not to eat full stomach and may eat small frequent meals rather than one or two heavy meals.
ذیابیطس: ایک مختصر تعارف
ذیابیطس ایک دائمی بیماری ہے جو خون میں گلوکوز کی سطح کو نامناسب طریقے سے بڑھاتی ہے۔ یہ حالت بنیادی طور پر جسم کی انسولین پیدا کرنے کی صلاحیت یا اس کی مؤثریت میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
انسولین ایک ہارمون ہے جو جگر، پٹھوں، اور چربی کے خلیات میں گلوکوز کی ذخیرہ اندوزی کو کنٹرول کرتا ہے۔ اگر انسولین کی پیداوار کم ہو جائے یا
جسم کی خلیات انسولین کے خلاف مزاحمت کرنے لگیں، تو نتیجتاً ذیابیطس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
ذیابیطس کی دو بنیادی اقسام ہیں: قسم 1 اور قسم 2۔ قسم 1 کی ذیابیطس عام طور پر بچپن میں تشخیص کی جاتی ہے، جہاں جسم انسولین کی پیداوار بالکل بند
کر دیتا ہے۔ دوسری جانب، قسم 2 کی ذیابیطس زیادہ تر بالغوں میں پائی جاتی ہے اور یہ ان لوگوں میں زیادہ عام ہے جو موٹے ہیں یا جن کی زندگی کا طرز متحرک نہیں ہے۔ قسم 2 کی ذیابیطس میں جسم انسولین پیدا تو کرتا ہے، مگر مناسب مقدار میں نہیں یا خلیات انسولین کا جواب دینا چھوڑ دیتے ہیں۔
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کچھ بنیادی علامات میں زیادہ پیاس، زیادہ بھوک، کثرت سے پیشاب، جسم میں تھکن، اور زخموں کا آہستہ بھرنا شامل ہیں۔ یہ علامات جسم میں گلوکوز کی غیر معمولی سطح کا نتیجہ ہوتی ہیں اور ان کی موجودگی میں فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
ذیابیطس کی کئی وجوہات ہیں، جیسے جینیاتی عنصر، غیر صحت مند طرز زندگی، اور مخصوص طبی حالتیں۔ ان وجوہات کو سمجھ کر مریض بہتر طریقے سے اپنی
بیماری کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور صحت مند رہنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
خوراک اور ذیابیطس کا تعلق
ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جو بلڈ شوگر کی سطح کو متاثر کرتا ہے، اور اس کی کنٹرولنگ کے لیے خوراک کی اہمیت بے حد بڑھ جاتی ہے۔ صحیح خوراک کے انتخاب سے ذیابیطس کے مریض اپنے خون میں گلوکوز کی سطح کو متوازن رکھ سکتے ہیں۔ دوسری جانب، اگر خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ بلڈ شوگر کی سطح میں اچانک اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
کاربوہائیڈریٹس کی تبدیلی کی صلاحیت کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے، کیونکہ وہ جسم میں گلوکوز کا بنیادی ماخذ ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس جیسے کہ دالیں، سبزیاں، اور پورے اناج کی اشیاء کا استعمال زیادہ بہتر رہتا ہے۔
ان کی ہضم کی رفتار سست ہوتی ہے، جس سے بلڈ شوگر کی سطح آہستہ آہستہ بڑھتی ہے۔ برعکس، سادہ کاربوہائیڈریٹس، جیسے کہ سفید روٹی یا چینی، فوری توانائی فراہم کرتے ہیں لیکن یہ گلوکوز کی سطح میں تیزی سے اضافہ کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، پروٹین اور صحت بخش چکنائیاں بھی خوراک کا اہم حصہ ہیں۔ پروٹین کی موجودگی سے جسم میں شکر کی جذب کی رفتار کم ہوتی ہے اور متوازن غذا کی مدد سے مریض اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ پھلوں اور سبزیوں کی اہمیت بھی نظرانداز نہیں کی جاسکتی، کیونکہ ان میں وٹامنز، منرلز، اور اینٹی آکسیڈنٹس شامل ہوتے ہیں جو جسم کی قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔
مناسب خوراک کے انتخاب کے ساتھ ساتھ عام طور پر صحت مند طرز زندگی کو اپنانا بھی ضروری ہے۔ باقاعدہ ورزش، اسٹریس کا کنٹرول، اور مناسب نیند ذیابیطس کے مریضوں کی عمومی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ اس طرح کی عادات کو اپنانے سے وہ اپنی حالت کو بہتر بنا سکتے ہیں اور طویل المدت پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔
خوراک کا چارٹ: 1000 سے 2000 کیلوری کے منصوبے
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے متوازن خوراک کا منصوبہ تیار کرنا نہایت اہم ہے تاکہ انہیں مناسب توانائی مل سکے اور خون میں شوگر کی سطح کو
کنٹرول میں رکھا جا سکے۔ 1000 سے 2000 کیلوری کے منصوبے مختلف افراد کی ضروریات کے مطابق ہوتے ہیں، لہذا یہاں مختلف دنوں کے لیے تجویز کردہ خوراک کے چارٹس فراہم کیے جاتے ہیں۔
پہلے دن، صبح کے وقت ایک پیالی دلیہ ساتھ میں ایک چمچ شہد اور نیم پکے سیب کے ساتھ پیش کریں۔ دوپہر کے کھانے میں آلو کی بھجی کے ساتھ سلاد ہونا چاہیے، جبکہ شام کی چائے کے لیے ایک کپ کم چکنائی والے دہی کے ساتھ کچھ نٹ شامل کیے جا سکتے ہیں۔ رات کے کھانے میں گندم کے روٹی کے ساتھ دال اور سبزیوں کا سالن بہترین انتخاب ہیں۔
دوسرے دن میں، صبح کی شروعات ایک پیالی کم چربی والے دودھ اور کچھ پکے ہوئے کیلے کے ساتھ کریں، دوپہر میں چکن سلاد یا مچھلی کے ٹکرے شامل ہیں۔ شام کے وقت ایک کپ سبز چائے کے ساتھ بغیر چینی کی ہلکی بسکیٹ پکڑیں۔ رات کے کھانے میں اپنے پسندیدہ سبزیوں کے ساتھ زیادہ وشد معدنیات جیسے کہ بروکلی کا انتخاب کریں۔
تیسرے دن کے لیے، ناشتے میں چنے کی دال اور ٹماٹر کا سُوپ مناسب رہیں گے، جب کہ دوپہر کو سٹیر فرائی سبزیوں کے ساتھ روٹی بہترین میچ ہوگا۔ شام کی چائے میں صرف ایک پھل منتخب کریں، اور رات کے کھانے میں چکن یا مچھلی کے ساتھ کھیرے اور گاجری کا سلاد بنائیں۔
یہ جدول ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خوراک کا ایک متوازن نمونہ پیش کرتا ہے جس کی مدد سے وہ ہر دن کے کھانے کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں اور اپنی صحت کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں۔ مختلف اجزاء اور مناسب خوراک کا انتخاب کرنے سے نہ صرف ذیابیطس کا کنٹرول بہتر ہوتا ہے بلکہ مجموعی صحت میں بھی بہتری آتی ہے۔
ماہرین کی رائے اور مشورے
ذیابیطس کے مریضوں کی خوراک کا نظم کرتے وقت، ماہرین کی رائے اور مشورے بے حد اہمیت رکھتے ہیں۔ معروف غذائیت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک متوازن خوراک کا انتخاب ضروری ہے، جس میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، اور چربی کا مناسب تناسب ہو۔
خوراک میں شامل مختلف اجزاء کی مقدار کو سمجھنا اور ان کا روزمرہ کی زندگی میں عملی استعمال کرنا ضروری ہے۔ صحت مند طرز زندگی اپنانے کے لیے، میٹھے اور پروسیسڈ فوڈز کی جگہ صحت بخش متبادل استعمال کرنا بھی ایک مثبت اقدام قرار دیا جاتا ہے۔
ماہرین کا مشورہ ہوتا ہے کہ ذیابیطس کے مریض اپنی خوراک کا چارٹ بناتے وقت اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں، جسمانی صحت، اور گلوکوز کی سطح کا خیال رکھیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تازہ پھل، سبزیاں، اور پورے اناج کی مقدار کو بڑھاتے ہوئے، مریضوں کو پروٹین کے صحت مند ذرائع جیسے مچھلی، چکن، یا دالوں کا بھی استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، غذا میں فیٹ کی مقدار کو کم کرنے کے لیے غیر نشاستہ دار سبزیوں کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے۔
مریضوں کے لیے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ باقاعدگی سے اپنے ڈاکٹر یا غذائی ماہر سے مشاورت کریں تاکہ ان کی خوراک کا نظم ان کی ذاتی صحت کی ضروریات کے مطابق ہو سکے۔ یہ ضروری ہے کہ مریض اپنے جسم کی ہر علامت کو سمجھیں اور خورا کی تبدیلیوں کی صورت میں کسی بھی پریشانی کو بروقت اپنے معالج کے سامنے رکھیں۔ ماہرین کے مطابق، انفرادی خوراک کی منصوبہ بندی سے نہ صرف گلوکوز کی سطح کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے بلکہ یہ مجموعی صحت میں بہتری بھی لاتا ہے۔